عقیدہ
پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد تنازع
ات ??ے پیدا ہونے والے مذہبی دعوے
او?? نظری
ات ??سلامی الہیات کی پیدائش کا باعث بنے
او?? سنی فکر کا بنیادی نظریہ بن گئے۔ کچھ ابتدائی مسلمان مفکرین یونانی فلسفہ سے متاثر تھے
او?? اس کے استدلال کے طریقے کو اسلام پر لاگو کر?
?ے کی امید رکھتے تھے، انہیں معتزلی کہا جاتا تھا۔ معتزلہ نے اسلام کے عقائد کو مذہبی عقائد سے ہم آہنگ کر?
?ے کے ساتھ ساتھ ان کی عقلی جانچ پڑتال کے ?
?یے بھی کوشش کی۔ وہ اس بات کی وکالت کرتے ہیں کہ اللہ ایک ہے، لیکن الوہیت یا کسی شخصیت کو تسلیم نہیں کرتے، وہ یہ بھی نہیں مانتے کہ قرآ?
? قدیم سے لافانی ہے، بلکہ زما?
?ے کے ارتقاء کے بعد لکھی گئی کتاب ہے۔ تقدیر کے لحاظ سے معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ خدا کا صرف نیک ارادہ ہے اس ?
?یے انسان کے برے اعمال رضاکارانہ ہیں۔ یہ فرقہ 9ویں صدی میں مقبول ہوا تھا
او?? عباسی خاندان کا ریاستی مذہب تھا۔
تاہم ابوالحسن اشعری نے ایک
او?? نظریہ پیش کیا
او?? یہ مانتے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے
او?? اس بات کا اعادہ کیا کہ قرآن اللہ کی مرضی ہے جو ناقابل فہم ہے
او?? اس میں تحریف نہیں کی جا سکتی۔ یہ روایت ہے کہ اشعری نے محمد کو دیکھا تھا
او?? اس کے ساتھ روحانی رابطہ تھا کہ اشعری کا خیال تھا کہ اس کا مطلب معتزلہ کی عقلی تعلیمات کو ترک کرنا ہے
او?? وہ
او?? ان کے پیروکاروں کو اشعری کہا جاتا ہے۔ تاہم، اس کے نظری
ات ??بتدائی روایت پسندوں سے مختلف تھے، جن کی قیادت مالک ابو انس
او?? احمد بن حنبلی کرتے تھے، اس نے جدلیات کا مکمل انکار نہیں کیا، لیکن الہیات کے دو مکاتب فکر کے درمیان درمیانی راستہ اختیار کیا، جسے آخرکار آرتھوڈوکس سنی نظریے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔